عجیب شہر کا نقشا دکھائی دیتا ہے
جدھر بھی دیکھو اندھیرا دکھائی دیتا ہے
نظر نظر کی ہے اور اپنے اپنے ظرف کی بات
مجھے تو قطرے میں دریا دکھائی دیتا ہے
برا کہے جسے دنیا برا نہیں ہوتا
مری نظر میں وہ اچھا دکھائی دیتا ہے
نہیں فریب نظر یہ یہی حقیقت ہے
مجھے تو شہر بھی صحرا دکھائی دیتا ہے
ہیں صرف کہنے کو بجلی کے قمقمے روشن
ہر ایک سمت اندھیرا دکھائی دیتا ہے
عجیب حال ہے سیلاب بن گئے صحرا
جسے بھی دیکھیے پیاسا دکھائی دیتا ہے