عشق روشن ہے جن کے سینوں میں

Poet: NADIA TARIQ By: NADIA TARIQ, LHR

عشق روشن ہے جنکےسینوں میں
دیکھے انوار ان جبینوں میں

دیے روشن، نیاز اور ہجوم
بات کچھ خاص تھی مکینوں میں

چشمِ بینا پرکھ ہی لیتی ہے
فرق ذروں میں اور نگینوں میں

صبر، حلم، شرم، اور حیا
حسن یہ ہی ہے نازنینوں میں

تیری ٹھوکر میں ماہ و انجم تھے
کھویا کیون عارضی حسینوں میں

فصل الفت کی کیسے کاٹو گے؟
بوئی نفرت تھی جن زمینوں میں

زہر پھیلا تو یاد آیا کہ
سانپ پالے تھے آستینوں میں

عام ہے جھوٹ،دغا، فریب و مکر
ہے حکومت ابھی کمینوں میں

جونہی ساحل سے نکلے ڈوب گئے
کوئی تو نقص تھا سفینوں میں

Rate it:
Views: 509
28 Sep, 2011