راہ میں جب بھی چلنے لگتے ہیں
عشق کے منظر بدلنے لگتے ہیں
یاد آتی ہے مجھے جب آپ کی
اشک آنکھوں سے چھلکنے لگتے ہیں
مفلسوں کو دیکھ کر اکثر یہاں
لوگ اپنا رخ بدلنے لگتے ہیں
دشمن جاں سن کے میری گفتگو
موم کے جیسے پگھلنے لگتے ہیں
دیکھ کر معراج پہیم عشق کی
حسن کے تیور بدلنے لگتے ہیں
بارشیں ہوتی ہیں جب بھی یہاں
گلستان میں پھول کھلنے لگتے ہیں