کہنے کو نہ قسمیں نہ وعدے ہیں
پھر بھی یہ اس بات کے پابند ہیں
ہر دکھ اور غم کو خود سمیٹے ہوۓ
سبکو خوشی و راحت پہنچاتے ہیں
ماں ہو ،بہن ہو یا پھر بیوی بچے ہوں
ہر رشتے کو یہ بخوبی نبھاتے ہیں
خود کی تو ہے انہیں نہ پرواہ کوئی
مشکلوں سے بھلا کب یہ گھبراتے ہیں
گھنے درخت سی ٹھنڈی چھاؤں کئے
سب ہی صعوبتیں تنہا یہ اٹھاتے ہیں
باپ ،بھائی ہو بیٹا ہو یا پھر خاوند ہو
مرد سبھی زیست اپنی یوں بیتا تے ہیں