علمبردارِ حق کو عبرت کا ، نشاں کردو
چلی ہے رِیت کہ سچ کو بے ، زباں کردو
چشمِ لحاظ میں خوفِ خنجر اتار کر
جگر کو جزبہِ احساس سے ، ویراں کردو
خلافِ ظلم لب کشائی کو موت لکھ دو تم
تنگ دیں کے سپاہی پر زمین و ، آسماں کردو
آزادیِ اظہارِ رائے کے ہیلے بہانوں سے
نوجوانان ِ ملت کو ، بَد زباں کردو
تذبذب کا شکار ہوکر بدظن ہو بیٹھے
راہِ حق کے کھوجی کو یوں ، پریشاں کردو
مقصدِ قربانیِ آقا (ص) وہ جہد صحابہ کی
نظروں سے اوجھل وہ ہر اک ، داستاں کردو
اخلاق ِحریفِ دیں نے اب یہ تدبیر اپنائی ہے
مسلماں کے بچے کو عالم سے ، بدگماں کردو