اک زندہ حقيقت میرے سينے ميں ہے مستور کيا سمجھے گا وہ جس کی رگوں ميں ہے لہو سرد نہ پردہ، نہ تعليم، نئی ہو کہ پراني نسوانيت زن کا نگہباں ہے فقط مرد جس قوم نے اس زندہ حقيقت کو نہ پايا اس قوم کا خورشيد بہت جلد ہوا زرد