کل شام اس نے مجھ سے اک عہد جو لیا
ساحل کی گیلی ریت کو اس نے گواہ کیا
کہنے لگی کبھی مجھے تم تنہا نہ چھوڑ نا
جس راہ پہ چل دیے ہیں وہ راہ نہ چھوڑ نا
ورنہ اے دوست اکیلے میں ہم گھبرا جائیں گے
اور تیز ہوا کے جھکڑ ہمیں اڑا لے جائیں گے
اثبات میں یوں میں نے بھی سر کو ہلا دیا
اور دھیرے سے اسکے نرم ہاتھوں کو دبا دیا