عیب ہی عیب ڈھونڈھے ہے سرخاب میں
Poet: Fazlul Hasan By: F.H.Siddiqui, Lucknow وہ سمجھتا ہے اپنے کو نایاب میں
عیب ہی عیب ڈھونڈھے ہے سرخاب میں
جستجو بس تمھاری سر بزم ہے
اک تلا طم سا ہے چشم بیتاب میں
جب سے تو اے صنم بے وفا ہو گیا
داغ دکھنے لگے مجھ کو مہتاب میں
ہو ہی جائے گا اندازہ گہرا ئ کا
کنکری پھینک کر دیکھو تالا ب میں
کچی بنیاد تھی یہ تو ہونا ہی تھا
بہہ گئ میری بستی بی سیلا ب میں
پارسائ کی تھی جس کی کھائ قسم
کیا خبر تھی وہ ہو گا سزا یاب میں
ہے یہ بزم ادب ۔ کوئے یا راں نہیں
کچھ وضع داری بھی رکھئے آداب میں
کب تلک تنکا دیتا سہارا حسن
آخرش کھو گیا میں بھی گر داب میں
More General Poetry






