غالباً میرے علاوہ کوئی گزرا بھی نہیں

Poet: صبا اکبرآبادی By: ہارون, Multan

غالباً میرے علاوہ کوئی گزرا بھی نہیں
تیری منزل میں کہیں نقش کف پا بھی نہیں

آپ کی راہ میں دنیا نظر آتی ہے مجھے
اک قدم اور جو بڑھ جاؤں تو دنیا بھی نہیں

آپ کیا سوچ کے غم اپنا عطا کرتے ہیں
ہمت دل تو بہ قدر غم دنیا بھی نہیں

تم تو بے مثل ہو توحید محبت کی قسم
تم سا کیا ہوگا جہاں میں کوئی مجھ سا بھی نہیں

حشر کی بھیڑ میں ایک ایک کا منہ تکتا ہوں
اس بھری بزم میں اک جاننے والا بھی نہیں

حسن نے دعوت نظارہ ہر اک رنگ سے دی
عشق نے آنکھ اٹھا کر کبھی دیکھا بھی نہیں

ایک تم ہو کہ تمناؤں کے دشمن ہی رہے
ایک میں ہوں مجھے احساس تمنا بھی نہیں

جزو دل بن کے سماتی ہے محبت دل میں
یہ وہ کانٹا ہے کہ ہے اور کھٹکتا بھی نہیں

یاد آتی ہے صباؔ بے وطنوں کی کس کو
مجھ کو یاران وطن سے کوئی شکوہ بھی نہیں

Rate it:
Views: 599
15 Feb, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL