غربت نے چھینے سینگار کیسے کیسے

Poet: احسن فیاض By: Ahsin Fayaz, Badin

غربت نے چھینے سینگار کیسے کیسے
اور پھر دکھائے مجھے دار کیسے کیسے

ایک تیری خاطر میرے یار میں نے
دل پے کھائے ہیں وار کیسے کیسے

راہِ الفت میں کوئی مجھ سے پوچھے
میں لُٹا ہوں ہر بار کیسے کیسے

کیسے بتاؤں کہ میری غربت نے
گنوائے ہیں مجھ سے یار کیسے کیسے

آیا جب بھی تیسرا شخص بیچ میں
مت پوچھ پھر ٹوٹے اعتبار کیسے کیسے

مشکل وقت ہی تو بتاتا ہے
گرتے ہیں یہاں معیار کیسے کیسے

مجبوریاں چھین لیتی ہیں سر کی چادر
کُمہلاتے ہیں جسم سرِ بازار کیسے کیسے

یہ شکوہِ یادِ یاراں ہے کے میں
شب بھر بِٹھاتا ہوں مئیخوار کیسے کیسے

تجھے کیا خبر احسن وہ بچھڑا ہوا شخص
چھوڑ گیا مجھ میں آثار کیسے کیسے

Rate it:
Views: 888
25 Jun, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL