سمندر سما کر جس کے ، سینے میں مرگیا
وہ غوطہ زن آج ، سفینے میں مر گیا
جو دیتا رہا عمر بھر اوروں کو ساٸباں
وہ ڈوب کر اپنے ہی ، پسینے میں مر گیا
جو ماہ تنخواہ دار نے عیش میں گزارا تھا
ہاں وہ دہاڑی دار اسی ، مہینے میں مر گیا
زمانے کے رنج الم تو میں ہنس کے سہ گیا
تیرے دیے ہوۓ زخم ، سینے میں مر گیا
اوقات تو نہیں گر ان ﷺ کا کرم ہوا
کیا بعید اخلاق ، مدینے میں مر گیا