غم کی ترتیب سلیقے سے لگا سکتا تھا

Poet: یونس تحسین By: Faizan, Sialkot

غم کی ترتیب سلیقے سے لگا سکتا تھا
یعنی میں روز ترا ہجر منا سکتا تھا

صبر نے چیخ گلے سے نہیں آگے بھیجی
ورنہ دیوانہ بہت شور مچا سکتا تھا

غیرت عشق نے پتھر کا بنایا مجھ کو
ورنہ میں خاک وہاں اڑ کے بھی جا سکتا تھا

تنگیٔ دامن صد چاک ترا کیا رونا
میں نمائش میں فقط زخم دکھا سکتا تھا

تیری نفرت سے اگر تھوڑی سی فرصت ملتی
میں محبت میں بہت نام کما سکتا تھا

آپ بیکار سمجھ کر جسے چھوڑ آئے ہیں
اک وہی شخص مری جان بچا سکتا تھا

اس کی معصوم طبیعت کی حیا نے روکا
ورنہ میں اس کو بڑے خواب دکھا سکتا تھا

یہ تو اس چہرۂ پر نور کا جادو سمجھو
ورنہ درویش کہاں جال میں آ سکتا تھا

یوں ہی زحمت سے اکیلے مجھے برباد کیا
زندگانی میں ترا ہاتھ بٹا سکتا تھا

تم ہی تحسینؔ مری قدر نہیں کر پائے
میں تو وہ تھا جو گیا وقت بھی لا سکتا تھا

Rate it:
Views: 512
17 Aug, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL