غم کی پرچھائیاں ہیں اور ہم ہیں دوستو
مسلسل تنہائیاں ہیں اور ہم ہیں دوستو
ڈوبتے ہی چلے جاتے ہیں تہہ نہیں ملتی
شب ہجر کی گہرائیاں ہیں اور ہم ہیں دوستو
اک دل ہے وہ بھی ناتواں مقابلہ کیا کرے
اک عمر کی رسوائیاں ہیں اور ہم ہیں دوستو
اک نءی چشم غزال ہے اک نءی رسم محبت
اب نءی شناساہیاں ہیں اور ہم ہیں دوستو