غم کے اندھیروں میں پلنا چھوڑ دیا ہے
ہم نے تیری یاد میں جلنا چھوڑ دیا ہے
دل کی زمیں میں دفن ہوئے سارے موتی
اشکوں نے گالوں پہ ڈھلنا چھوڑ دیا ہے
چلتے ہیں اس رخ پہ جدھر کی ہوا چلے
سمتِ مخالف گِرنا سنبھلنا چھوڑ دیا ہے
باندھ کے پاؤں میں زنجیر رواجوں کی
گویا انگاروں پہ چلنا چھوڑ دیا ہے
ترک وفا اپنانے کی خاطر ہم نے
اپنی انا کا سر ہی کچلنا چھوڑ دیا ہے
قسمت کا لِکھا تسلیم کِیا دِل سے
اور خالی ہاتھوں کا مَسلنا چھوڑ دِیا ہے
غم کے اندھیروں میں پلنا چھوڑ دیا ہے
ہم نے تیری یاد میں جلنا چھوڑ دیا ہے