دل میں مرے بہت غم ہے پھر بھی
شکر جتنا ادا کروں کم ہے پھر بھی
عجب امتزاج ہے خوشی اور غم کا
ہونٹوں پہ تبسم آنکھ مری تم ہے پھر بھی
اب بھی میں کر لیتا ہوں ہر اک پہ بھروسہ
دھوکے بہت کھائے مگر دل نرم ہے پھر بھی
گناہ بے شمار ہیں مرے نامہ اعمال میں
مجھ پر مرے رب کا کرم ہے پھر بھی
وقت کے ساتھ ساتھ ہر زخم بھر گیا
غم ہجر کا باقی زخم ہے پھر بھی