فراق یار میں گزری ہے زندگی
آنکھوں میں بھی رہی ہےنمی
ہجرمیں خون کےآنسورویاہوں
لہو لہان ہے دل کی دھرتی
پیار میں کئیےوعدےنبھاناسکا
اس بات سےہوتی ہےشرمندگی
مقدرخفا زمانہ خفا محبوب خفا
اب نہ جانےکیسےبنےگی بگڑی
ایک بار تو جو اس میں آکر بسے
روشن ہوجائےمیرےدل کی حویلی
اگراصغرسے ملنا گوارا نہیں ہےتو
تمہارا اللہ بیلی ہمارابھی اللہ بیلی