بچوں کے ساتھ رہنے کی فرصت نہ ملی
فرصت ملی تو بچے کمانے نکل گئے
کی زمین پر
اُن کے ساتھ رہنے کی کبھی فرصت نہ ملی
جب وقت آیا ہاتھ تو زمانے نکل گئے
اور رہے جو کبھی ساتھ تو قربت نہ ملی
جب کسی کے دل میں ہم سمانے نکل گئے
وقت سے کمایا اور وقت کو گنوا دیا
فرصت ملی تو وقت کو گنوانے نکل گئے
آزما کے ہم کو وہ تھک گئے تھے خوب
سانس لے کر پھر ہمیں آزمانے نکل گئے
وہی تو تھے ہماری جو کُل کمای تھی
چھوڑ کر ہمیں وہ کمانے نکل گئے
داد جب نہ دی آکر کبھی نعمان
غزل اُن کے گھر پہ سُنانے نکل گئے