Add Poetry

فساد سے پہلے

Poet: Javed Akhtar By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

آج اس شہر میں
ہر شخص ہراساں کیوں ہے
چہرے
کیوں فَق ہیں
گلی کُوچوں میں
کِس لئے چلتی ہے
خاموش و سَراسیمہ ہَوا
آشنا آنکھوں پہ بھی
اجنبیّت کی یہ باریک سی جِھلّی کیوں ہے
شہر
سنّاٹے کی زنجیروں میں
جکڑا ہوا ملزم سا نظر آتا ہے
اِکّا دُکّا
کوئی رَاہگیر گزر جاتا ہے
خوف کی گرد سے
کیوں دُھندلا ہے سارا منظر
شام کی روٹی کمانے کے لیے
گھر سے نِکلے تو ہیں کچھ لوگ مگر
مُڑ کے کیوں دیکھتے ہیں گھر کی طرف
آج
بازار میں بھی
جانا پہچانا سا وہ شور نہیں
سب یوں چلتے ہیں کہ جیسے
یہ زمیں کانچ کی ہے
ہر نظر
نظروں سے کتراتی ہے
بات
کُھل کر نہیں ہو پاتی ہے
سانس روکے ہوئے
ہر چیز نظر آتی ہے
آج
یہ شہر اِک سہمے ہوئے بچّے کی طرح
اپنی پرچھائیں سے بھی ڈرتا ہے
جنتری دیکھو
مجھے لگتا ہے
آج تیوہار کوئی ہے شاید

Rate it:
Views: 235
12 Oct, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets