فسون زیست

Poet: Kaiser Mukhtar By: Kaiser Mukhtar, HONG KONG

میں رہا
زندگی کے سفر میں
تنہا مسافر

کئی راہگزاریں گزر گئیں
کئی نو بہاریں گزر گئیں

کئی ہم سفر تھے بچھڑ گئے
میرے دل کے تار اجڑ گئے

یہ خزاں رسیدہ ہے زندگی
بہت آبدید ہ ہے زندگی

کئی کروٹیں بدلوں مگر
کسی پہلو ملے نہ سکوں مگر

ہے بہار میں بھی خزاں کا رنگ
لب آب جو بیاباں کا رنگ

میں جو آ گیا یہاں لوٹ کر
نہ سمجھو کہ اب زندہ ہوں میں
ان دیکھی وادیوں کی طرف
پر تولتا پرندہ ہوں میں

میری منزلیں ہیں جانے کہاں
نجانے کہاں بھٹکوں گا اب
جو ملا کہیں کوئی ہم سفر
سر انکار میں جھٹکوں گا اب

کہ مجھے راس آیا نہ یہ جہاں
میں بھٹکا نہیں ہوں کہاں کہاں

ہیں اداس دل کی یہ دھڑکنیں
کہاں! کسے کہوں؟ ہیں جو الجھنیں

کیوں کہ میں رہا
زندگی کے سفر میں
تنہا مسافر
 

Rate it:
Views: 591
07 Oct, 2008
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL