ترے تعاقب میں
اک اُداس سیارہ
یادوں کے مدار میں
ہجر کی توانائی سمیٹے
وصل کی مسافت طے کر رہا ہے
بے ثمر محبت کے
بے نشان مدار میں
ننگے پاؤں گردش کر رہا ہے
زندگی کے خلا میں
میں اپنے خواب سنبھالے
وفا و الفت کے
کیمیائی بانڈ کے درمیاں
محورِ رقصاں ہوں
تم مرے مدار سے جب گزرو
تو اپنی محبت کی شعاعیں
اک لمحے کیلئے
مجھ پر مرکوز کردینا
تاکہ مرے بیمار سیارے کو
شفاء نصیب ہو