فہم کی تکمیل ہونے تک اپنے مزاج کو عمل بنا ڈالو
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiفہم کی تکمیل ہونے تک اپنے مزاج کو عمل بنا ڈالو
 سوچ ہے بھی دریافت تم انہیں عاقل بنا ڈالو
 
 نیتوں کا مبادلہ رکھو دانستہ تند مزاجی سے
 بے اُجرت ہیں گھڑیاں اپنے آپ قابل بنا ڈالو
 
 مرکز کشش آب جوش دل کی ضرورتیں کتنی ہیں
 حق شناسی تو لذت ہے لیکن ناگواری کے مقابل بنا ڈالو
 
 واضع عنایتیں اپنی رنگ و بو سے گذر جاتی ہیں
 آج جینا سیکھو، گذری کو اب سے کل بنا ڈالو
 
 بے شمار مرتبے کے لوگ طمع کے بھی حامی ہیں
 خود کو اپنی بے جا خواہشوں کے قاتل بنا ڈالو
 
 مانہ کہ تم رنج کے آغوش میں رہتے ہو سنتوشؔ 
 خوشی ملتی ہے تقدیر الاہی سے خودی کو غافل بنا ڈالو
 
  
More Sad Poetry






