اے وطن پلکوں کو تیری آ کے سنوارا کس نے
دکھایا بھٹکی ھوئی قوم کو منزل کا ستارا کس نے
بکھر چکی تھی خوشبو جو پھولوں کے چمن سے
خون جگر سے اس دھرتی کا قرض اتارا کس نے
ظالموں نے کر دیا تھا میرے آنگن کو ویراں ویراں
پھرآ کے روشنیوں سے اسے منور کیا دوبارہ کس نے
کشت و خون کے طوفانوں میں کنارا ڈھونڈتے ھوئے
دکھا دیا دنیا کو اقوام عالم میں جنت کا نظارا کس نے
صحراانوردی میں تھکے مسافت سے چور چور
آخر میں روح کی خلش کا بوجھ اتارا کس نے
لوگوں نے ان کو محبت میں اپنا مسیحا بنا لیا
کیا خدمت میں شہادت کی اجل کو گوارا کس نے
جب قوم جھوٹے حکمرانوں کے نرغے میں آگئی
حسن رو رو کے اپنے عظیم قائد کو پکارا کس نے