قائم تھے جو ہوش وہ گم ہوش ہو گئے
اب ایسا کیا ہوا کہ وہ مدہوش ہو گئے
خود کو سنبھال پائیں کوشش تو بہت کی
آپ کیا کریں مد ہوش سے بیہوش ہوگئے
اک جام کا اثراور کچھ زیادہ پر اثر تھا
بہکے نہیں وہ اور بھی پرجوش ہوگئے
اڑنےلگے ہواؤں میں کچھ اور طور سے
عالم ہوا رنگیں جو وہ ہم دوش ہو گئے
کہنے کو تھے وہ داستاں عظمٰی ہمارے سامنے
محفل کو دیکھ کر مگر خاموش ہو گئے