قصور

Poet: Syed Muhammad Ziauddin By: Syed Muhammad Ziauddin, Karachi

اے غمِ دل تو ہی بتلادے میراتھا کیا قصور
نہ مزا جینے میں باقی ہے نہ مرجانے میں ہے

ایک دھوکہ ہے تیری محفل میں اے ساقی میرے
کیا خبر تھی جامِ عشقِ یار پیمانے میں ہے

اب نہیں ہے چینِ دل اور اب نہیں باقی سکوں
نہ ہی مخفی سے قرارِ جاں نہ بتلانے میں ہے

یھ قفس ہے میں مفقس ہوں تیرے اجمال کا
کیا رہائی میں مزا جو قید ہو جانے میں ہے

تیرگئ شب میں آبِ چشم جو بہتا رہا
پاک تر ہے اس سے، پانی جو وضو خانے میں ہے

عشق کے دریا کی کشتی کو کنارہ ہے عبث
جو مزا غرقاب میں ہے وہ نہ تیرانے میں ہے

یوں ہی روز و شب گزرتی جا رہی ہے زندگی
دن غمِ دوراں میں ہے اور رات مے خانے میں ہے

اس کے دل میں گھر نہیں تیرا کہ تو ہے سنگ راہ
تیری تو قصدِ حیاتی ٹھوکریں کھانے میں ہے

ایک ضدی ہے میرا ہمزاد جو سنتا نہیں
لگ رہا ہے آبرو اب اسکے مرجانے میں ہے

ایک اسکے وصل کی ہے آرزو مجھ کو ضیاء
جسکی یادوں کی نمی ہر رات سرہانے میں ہے

Rate it:
Views: 863
19 Jun, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL