کسی کو کسی سے جدا دیکھا نہیں جاتا
خود صحرا ہوں مگر کوئی پیاسا دیکھا نہیں جاتا
قصہ الفت میں کچھ تو فرق ہو
ہر کسی کو چاک گریباں دیکھا نہیں جاتا
تم لاکھ زخم دو ہم ہنس کر سہہ لیں گے
اپنی خوشی کے لئے کسی کا دل توڑا نہیں جاتا
نیا ہر اک رشتہ خوشنما لگتا ہے ممگر
پرانا کوئی بھی تعلق ہم سے چھوڑا نہیں جاتا
تو مجھے بھول جائے یا میں تجھے بھلا دوں
بہر صورت کسی کو بھی ہارا ہوا دیکھا نہیں جاتا