قطعات
آزادی اور بھوک
چھوڑ وعدے تمام جھوٹے ہیں
میں نے آزادی تم سے مانگی ہے
بانٹ اپنی درست کر ظالم
بھوک لوگوں کی جاگ اٹھی ہے
مقصود حسنی
ہفت روزہ تڑپ قصور
مارچ 17' 1990
..............
ضمنی الیکشن
بجلی مہنگی پانی کا بھی ریٹ چڑھا ہے
کس نے آج بدن پر اندھیرا پہن لیا ہے
ضمنی الیکشن میں لوگوں کی جاگی
گھرکی کے مرنے سے یہ معلوم ہوا ہے
مقصود ایس اے حسنی
ہفت روزہ فروغ حیدرآباد
مارچ 25' 1990
...........
دن پھر گیے ہیں
کاسہ گیروں کے پھر گیے ہیں دن
شرفا ہر قدم خراب ہوئے
بھٹ سے نکلے ہوئے یہ کچھ گیدڑ
آج شیروں کے ہم رکاب ہوئے
مقصود حسنی
ہفت روزہ تڑپ قصور
مارچ 17' 1990
ہڑتال پر ہیں ان دنوں سب دوکان دار
ملاوٹ کا انہیں بہرطور حق ملنا چاہیے
کالج کے بچوں نے کسی کا کیا بگاڑا ہے
نقل کا انہیں بھی اصولی حق ملنا چاہیے
۔۔۔۔۔۔۔۔
زنجیروں میں باندھ کر محبت کو خوش رہتے ہیں
آزاد طرز سخن کا ذوق نہیں رکھتے جناب سید
گل قند خور پھولوں کی ہنسی کو کیا جانیں
لوگ آگے جاتے ہیں پیچھے جاتے ہیں جناب سید
مقصود حسنی
روز نامہ جہاں نما لاہور
دسمبر 29' 1991
............
ٹی وی والوں کا اس میں کیا قصور ہے
وی آئی پی ہوتے تو پذیرائی بھی ہوتی
اخبار والے چھاپتے ہیں بڑے نام کو
یا غزل کے ساتھ مٹھائی بھی ہوتی
...............
قوم کا درد سمیٹے بیٹھا ہے جو سینے میں
نظر آتا نہیں اسے احباب کے سوا
انصاف کی اس سے ریکوسٹ کرنے والو
کب کوئی باقی رہا ہے خدا کے سوا
...............
پرموشن کے ویٹ میں ریٹائر ہو گیے
جرم ایمانی لے ڈوبا استحقاق کو
صاحب کی صحت کا رکھتے رہے خیال
ترقی کا نہ رہا زندگی بھر حساب ان کو
مقصود ایس اے حسنی
روز نامہ جہاں نما لاہور
مارچ 19' 1992