میں اس خیال سے تاروں سے بات کرتی ہوں انہیں وہ چاند بھی چھپ چھپ کے دیکھتا ہوگا شہر آرزو میں کب سے بھٹک رہی ہوں کوئی تو اس کی گلی کا بھی راستہ ہوگا