وہ ایک معصوم سی پری تھی
کھلتی ہوئی گلاب کی کلی تھی
نہ جا نے کس کی نظر لگی تھی
وہ کھلنے سے قبل ہی مرجھاگئی
بالی سی عمر میں
وہ کام کر دکھایا
حیران ہوئی دنیا
جب ارفع کا نام آیا
فیضیاب ہونا تھا ابھی باقی
اسکے علم سے لاکھوں معماروں نے
وہ مستقبل کا روشن ستارہ
قوم کا قابل فخر سرمایہ تھی
فخر تھا جس پر قوم مسلمہ کو
اندھیرے میں ارفع روشنی کی کرن تھی
کیسے بیاں کروں
تیری رحلت کا غم
قلم ساتھ نہیں دے رہا
سوچ کام نہیں کررہی
بس یہ دعا ہے رب سے
مغفرت فرمائے تیری (آمین)