ہر شجر پہ تو پھل نہیں ہوتے
سب مسائل کے حل نہیں ہوتے
دل یہ کہتا ہے ان سے بات کرو
جن کے ماتھے پہ بل نہیں ہوتے
اس کی خواہش ہے سب کو قید کرے
سب پرندے تو شل نہیں ہوتے
کرتے یہ وہ نہیں جو کہتے ہیں
مولوی باعمل نہیں ہوتے ہیں
کیسے اگتا یہ پودا صحرا میں
قرب بونے کو تھل نہیں ہوتے
ایک بار زندگی میں ہوتے ہیں
لوٹ کر پھر وہ پل نہیں ہوتے
ان کا ملنا جہاں میں مشکل ہے
جن کے نعم البدل نہیں ہوتے
دل کی بستی میں کل بلایا ہے
گھر پہ قاصر وہ کل نہیں ہوتے