لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے
جولوح غزل پہ لکھا ہے
جب ظلم وستم کے کوہ گراں
روئی کی طرح اڑ جائینگے
ہم محکوموں کے پاؤں تلے
یہ دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی
اور اہل حکم کے سراوپر
جب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی
جب ارض خداکے کعبے سے
سب بت اٹھوائے جائینگے
ہم اہل صفا مردود حرم
مسند پہ بٹھائے جائینگے
سب تاج اچھالے جائینگے
سب تخت گرائے جائینگے
بس نام رہیگا اللہ کا
جو غیب بھی ہے اور حاضر بھی
جو منظر بھی ہے ناظر بھی
اٹھے گا انالحق کا نعرہ
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
اور راج کریگی خلق خدا
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے