Add Poetry

لاکھوں جبین مطلع انوار دیکھ کر

Poet: Khalid Roomi By: Khalid Roomi, Rawalpindi

 لاکھوں جبین مطلع انوار دیکھ کر
الجھے ہوئے ہیں گیسوئے خمدار دیکھ کر

عنوان شوخی لب و رخسار دیکھ کر
دل بیچتے ہیں رنگ خریدار دیکھ کر

کیا رنگ لایا ہے مرا جوش جنون آج
حیراں ہیں وحشتیں مرا گھر بار دیکھ کر

واعظ سے گفتگو ہو ہماری محال ہے
کرتے ہیں بات ہم بھی تو معیار دیکھ کر

ان کو خبر نہیں ہے شہیدان شوق کی
پھرتے ہیں رہ سے جو رسن و دار دیکھ کر

ایمان ڈگمگانے لگا آدمی کا اب
گمراہ کن خیالوں کی بھر مار دیکھ کر

دل تھام کر ہیں بزم میں گم سم پڑے ہوئے
خوں ریزیوں پہ ہم انھیں تیار دیکھ کر

یہ زہد کا غرور کہ تقوٰی کا کبر ہے
منہ پھیر بیٹھے شیخ، گنہگار “ دیکھ کر“

لتھڑی ہوئی ہے، خون میں لت پت ہے زندگی
ڈر لگ رہا ہے آج کا اخبار دیکھ کر

نا کامیاں ملیں نہ کسی موڑ پر انھیں
چلتے ہیں جو کہ وقت کی رفتار دیکھ کر

یہ رسم میکدے میں پرانی ہے شیخ جی !
١- “ دیتے ہیں بادہ ظرف قدح خوار دیکھ کر“

رومی میں اور کیا ملے اہل نگاہ کو
چپ ہیں وہ اس میں فقر کے آثار دیکھ کر

١- مصرع حضرت غالب دہلوی

Rate it:
Views: 528
08 Mar, 2011
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets