لاکھ چاہا مگر بھلا نہ سکا

Poet: عتیق مہدی By: عتیق مہدی, Bhakkar

لاکھ چاہا، مگر بھلا نہ سکا
اس کو اپنا بھی میں بنا نہ سکا

میری نظروں سے دور جا کے بھی
میرے دل سے مگر وہ جا نہ سکا

اس کو لگتا ہے خوش ہوں بعد اس کے
بعد اس کے میں مسکرا نہ سکا

خوب واقف تھا میری حالت سے
میرے زخموں کی کر دوا نہ سکا

ایک مدت سے دور ہے لیکن
دور جا کے بھی دور جا نہ سکا

تھی میسر نہ ہم کو تنہائی
حالِ دل یار کو سنا نہ سکا

آرزووں کا ترجماں تھا وہ
ان لبوں پر جو حرف آ نہ سکا

اپنی قسمت میں رونا لکھا تھا
لاکھ چاہا میں مسکرا نہ سکا

کہنے کو بھول چکا ہوں تم کو
دل سے تم کو مگر بھلا نہ سکا

میں تو اب تک تمہارا اپنا ہوں
تم کو اپنا مگر بنا نہ سکا

دنیا ،عقبیٰ بھی وار کے تجھ پر
پیار تیرا میں پھر بھی پا نہ سکا
 

Rate it:
Views: 371
07 Nov, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL