ہے کاروانِ غربت کا صحرا لاک ڈاؤن
نعمت کنارے بہتا دریا سا لاک ڈاؤن
پروردۂ سحر نے تھاما ہے شبِ گزیدہ
بندوں نے کم ہی سمجھا قدرت کا لاک ڈاؤن
اک نعمتِ تعلق دونوں کےدرمیاں ہے
سادہ سی زندگی اور تھوڑا سا لاک ڈاؤن
دجال کیسا ہوگا بہکیں گے کیسے انساں
کیا کیا سجھا رہا ہے یہ لمبا لاک ڈاؤن
ہر اک زمانے کے ہیں ابلیس اپنے اپنے
ہر ایک دور کا اپنا اپنا لاک ڈاؤن
سمجھا رہا ہے ہم کو اچھائ اور برائ
لگنے لگا ہے یاسر اپنا سا لاک ڈاؤن