لبوں پہ تبسم بھی سجانے نہیں دیتا
ہنسے نہیں دیتا وہ ہنسانے نہیں دیتا
مسکان سجانا چاہتا ہوں کہتا تو ہے لیکن
وہ ہرجائی جو مجھے مسکرانے نہیں دیتا
ادھر ادھر کی باتیں کر کے وقت گزارا کرتا ہے
لیکن دل کی باتیں ہی بتانے نہیں دیتا
ہر روز نئی امید نئی امنگیں دل میں جگاتا ہے
حسرتوں کو جگا کے پھر سلانے نہیں دیتا
گہری نیند سلا دیتا ہے اپنے سب ارمانوں کو
اب یہ دل ارمان کوئی جگانے نہیں دیتا
خود روتا ہے لیکن کسی کو رولانے نہیں دیتا
قصہء احوالِ غم سنانے نہیں دیتا
غم تو آنی جانی شے ہے عظمٰی غم نہ کر
لیکن دل ہی دل کا غم بھلانے نہیں دیتا