اے خدا مجہ کو وہ ذوق شناسائی دے
میرے چہرے سے سے محبت تری دکھائی دے
تجھ سے ہو پیار کا ایسا پیارا رشتہ
زباں کرے ذکر ترا اور دل مرا گواہی دے
میرے دل میں تری یاد رہے میرے مولی
تیرا بندہ ترے حضور یہی دہائی دے
نکال کر غیروں کی غلامی دلوں سے اپنے
بنا کر ملت واحد سوچوں کو سچائی دے
تذکرہ جمال جہاں گرچہ برا نہہیں احمد
ذکر کر اس کا جو ہمہ جہت تذیرائی دے