لرزتی ھوئی پلکوؤں پہ برستی ہیں ھوائیں
ہر لمحے نیا رؤپ بدلتی ہیں ھوائیں
ھے دل کا نگر خالی مگر شور کا عالم
تنہائی کے جنگل میں بہکتی ہیں ھوائیں
اب کانپتے لبوں پر دعائیں ہیں مسلسل
تیرے وجود کے لمس کو ترستی ہیں ھوائیں
ماضی کے جھروکوں کے ورق کھول کے دیکھوں
ہر شام تیرے رنگ میں پھر ڈھلتی ہیں ھوائیں
امیدؤں کی جو شمع ھے اب ساتھ رھے گی
پروانے کے ہر رقص پہ مچلتی ہیں ھوائیں