لمبی یخ بستہ راتوں نے کیسا ڈیرا ڈالا ھے
میرے احساسات پہ اس نے پھر گھیرا ڈالا ھے
رات ھے کالی امڈ امڈ کر کالے بادل آ تے ھیں
ھاتھ کو ھاتھ سجائ نہ دے یوں اندھیرا ڈالا ھے
غنچے چٹکےکلیاں مھکیں،پھول خوشی سےجھومےھیں
شائد اس نے آج بھی اس گلشن میں پھیرا ڈالا ھے
گھپ اندھیرے چار چوفیرے منزل اوجھل نظروں سے
آو ! چلیں کہ مالک نے سنگ تیرا میرا ڈالا ھے
شاھین ! لازم ھے تیری پرواز افق سے آگے ھو
دل میں امیدوں کا رب نے نور سویرا ڈالا ھے