کبھی تم نے وقت گزارا؟
ایسے رستے پر کے جہاں
دونوں جانب گھنے پیڑوں کے نیچے
دھوپ اپنے لئے راستہ ڈھونڈتی ہے
کبھی تم نے پوچھا؟
چلتے چلتے نامانوس رستے پر
کسی ناآشنا سے
پتہ اپنے ہی گھر کا
کبھی تم نے جھانکا؟
پلکوں کے پیچھے
تھکی تھکی آنکھوں کے اندر
کہ جہاں آسمانوں کی ساری اداسی
خلا در خلا سفر کرتی ہے
مجھے اس سفر کے بہاؤ میں
ذرا سا لمس اپنے وجود کا عطا کردو
تاکہ بے معنی مسافت کی تھکاوٹ بھول سکوں