لوح بھی تو قلم بھی تو تیرا وجود الکتاب
گنبد آ بگینہ رنگ تیرے محیط میں حجاب
عالم آب و خاک میں تیرے ظہور کا فروغ
ذرہ ریگ کو دیا تو نے طلوع آفتاب
شوکت سنجر و سلیم تیرے جلال کی نمود
فقر جنید و بایزید تیرا جمال بے نقاب
شوق تیرا اگر نہ ہو میری نماز کا امام
میرا قیام بھی حجاب میرا سجود بھی حجاب
تیری نگاہ ناز سے دونوں مراد پا گئے
عقل وغیاب و جستجو عشق حضور و اضطراب