لوٹ آؤ کہ دل بہت اداس ہے
فلک سے عرش تک
اک بے چینی سی ہے
ماحول پے بھی چھائی سوگواری سی ہے
میرے جسم و جان کی ھی یہی خواہش ہے
لوٹ آؤ کہ دل بہت داس ہے
آنکھوں سے گرتے ستاروں کی
مرے دل کی ڈھڑکن کی
میری ہر اک دعا ی
بس یہی چاہت ہے
لوٹ آؤ کہ دل بہت اداس ہے
رم جھم برستی بارش کے ہراک قطرے کی
مہکی مہکی ہواؤں کی
اداس اداس فضاؤں کی
منتظر میرے ہراک رستے کی
چھت پر جلتے دیئے کی
میری بکھری بکھری حالت کی
اکھڑے ہر اک لہجے کی
یہی اک التجا ہے
شام ۔ ۔ ۔
لوٹ آؤ کے دل بہت اداس ہے