Add Poetry

لوگ خوش نہیں ہوتے!

Poet: Sidra Subhan By: sidra subhan, Kohat

لوگ خوش نہیں ہوتے!
میں نے انکو پرکھا ہے
چاہتیں لٹا کر کے
وقت کو تباہ کر کے
پیسے کا ضیاع کر کے
سارے حق ادا کر کے
انکی ہر خواہش کو زندگی بناکر کے
درد میں مصیبت میں حوصلے عطا کر کے
میں نے انکو پرکھا ہے اس تمام کوشش میں ذات کو فنا کر کے!
اور پھر یہ جانا ہے
لوگ خوش نہیں ہوتے!
پھر بھی کہتے رہتے ہیں
یہ نہیں کیا تم نے
وہ نہیں کہا تم نے
یہ فتور تیرا ہے
سب قصور تیرا ہے
کیا کیا میری خاطر؟
کب کیا میری خاطر؟
مانا کہ تم اچھے ہو
بھولے اور سچے ہو
لیکن میرے حصے میں کونسی بھلائی ہے
تم سے تو ہزار اچھی باقی سب خدائی ہے
تب خیال آتا ہے
لوگوں کی فکر میں ہم کس قدر جھلستے ہیں
اپنی ساری خوشیوں سے دور رہ کے بستے ہیں
لیکن پھر بھی ایسا ہے لوگ خوش نہیں ہوتے،
کچھ بھی کہتے رہتے ہیں...!
اسلیئے یہ سوچا ہے
لوگوں کی خوشی خاطر ہمکو کام کرنا ہے
چاہ سے محبت سے سب کو رام کرنا ہے
لیکن اپنی ذات کو یوں فنا نہیں کرنا
اپنی ساری خوشیوں کا خوں بہا نہیں کرنا
زندگی کی تلخی کو مسکرا کے پینا ہے
لوگوں کی نہیں سننی اپنی خاطر جینا ہے
اپنی بات کرنی ہے اپنا زخم سینا ہے
لوگ خوش نہیں ہوتے
لوگ خوش نہیں ہوتے!
سدرہ سبحان

Rate it:
Views: 2588
18 Jul, 2017
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets