اب کوئی عذر نہ دہرائیں گے
تم بلاؤ گے چلے آئیں گے
اپنی قسمت کے آزمانے کو
آج ہم اس گلی میں جائیں گے
گرچہ اس فن میں ابھی تاک نہیں
پھر بھی یہ بازی تو لگائیں گے
جیت یا ہار جو مقدر ہو
ہم مقابل کو آزمائیں گے
آتش شوق دیکھنے کے لئے
اپنے دل کا دیا جلائیں گے
آگ پانی میں کیسے لگتی ہے
یہ تماشہ تمہیں دکھائیں گے
یہ حقیقت بھی خواب ہے عظمٰی
دیکھنا لوگ مان جائیں گے