لو جنون مذہبی کا بھوت حاضر ہوگیا
اب تو سمجھو آج سے پتھر بھی کافر ہوگیا
نسل انسانی مقید مولوی کی قیدمیں،
یوں چلو انسان انسانوں کا تاجر ہو گیا
میں اکیلا ہی چلا تھا حلقہ افہام کو
عقلمندوں کے کٹہرے جھوٹ حاضر ہوگیا
یوں چلے کھلے ازہان کے میرے دریچے مستقل
ااپنی سوچوں اور جزبوں کا میں آمر ہو گیا
جنت و دوزخ کے لالچ سے جو نکلا ایک دن
دل میرا بھی ذہن کی مانند شاطر ہوگیا
سچ کو کہنے می بھی گھبراہٹ مجھے ہے آجکل
تم جو چاہو تو یہ سمجھو کہ میں قایر ہوگیا
کون مسلم ؟ کون کافر؟ فیصلہ ہوتانہیں،
یا ں تو سب جھوٹے ہیں یارو صاف ضاہر ہوگیا
کب سے بیٹھا تھا خموش محفل شعور میں،
اب تو مانو یا نا مانو! میں بھی شاعر ہو گیا