لو دیکھو! ہنس رہا ہوں میں

Poet: ایم آر چشتی By: M R Chishti, Muzaffarpur, Bihar, India

لو دیکھو! ہنس رہا ہوں میں

تمہیں تکلیف تو ہوگی
مرے ہنسنے سے میرے کھلکھلانے سے
کسی رنگین محفل میں
میرے یوں آنے جانے سے
گلی کے موڑ پر
اک چائے خانے میں
کسی کے ساتھ ایسے بیٹھ کر گپے لڑانے سے
تمہیں تکلیف تو ہوگی

تمہیں ایسا لگا تھا نا!
کہ تم سے دور جاکر ٹوٹ جاؤں گا
میں تنہائی میں چھپ کر ہر گھڑی آنسو بہاؤں گا
کہیں جانا ہوا تو جاتے جاتے لڑکھڑاؤں گا
میری حالت کچھ ایسی ہوگی کہ اپنوں سے بھی میں منھ چھپاؤں گا
ارے پگلی
یہ سب باتیں کتابی ہیں
جو لاگو تھیں کسی گزرے زمانے میں
یہ عہد نو ہے
اور اس عہد میں رک جانا سستی کی علامت ہے
مجھے بھی دور جانا ہے
سفر میں تو تمہارے جیسے لاکھوں لوگ آئیں گے
کوئ اک کھو گیا تو پھر کسے پرواہ ہے جاناں
مری آنکھوں میں دیکھو
پھر مری تحریر کو دیکھو
یہ آنسو بے سبب آئے ہوئے ہیں میری آنکھوں میں
میری آنکھیں ہیں جھوٹی پر مری تحریر سچی ہے
ارے پگلی!
ہمیشہ کی طرح سچ کہ رہا ہوں میں
لو دیکھو! ہنس رہا ہوں میں

Rate it:
Views: 631
05 Nov, 2017
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL