لکھنا
Poet: ارشد ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi (Arshi), Karachiبعد مرنے کے مرے تم جو حکایت لکھنا
عرض اتنی ہے کہ بس حرف صداقت لکھنا
کوئی آیا نہیں دو بول دعا کے پڑھنے
کیسے برباد ہوئی میری ریاضت لکھنا
اس کو حاصل ہی وہی ہے جو گرا تھا مجھ سے
اس کو جو بھی ملا وہ میری بدولت لکھنا
کل تلک لکھتے رہے جھوٹ جو رشوت لے کر
آج کرتے ہیں نصیحت کہ صداقت لکھنا
حکم جو آئے کہ اب نہ کوئی لکھے گا سچ
ایسے حاکم سے تم ارشی کی بغاوت لکھنا
More General Poetry






