لگا کے دل کبھی آنسو بھی ہم بہا نہ سکے

Poet: عالی گوپالوری By: مصدق رفیق, Karachi

لگا کے دل کبھی آنسو بھی ہم بہا نہ سکے
لگی جو آگ جگر میں اسے بجھا نہ سکے

کیا ضعیف ترے قصد جستجو نے ہمیں
کہ تا لحد بھی ہم اپنے قدم سے جا نہ سکے

وہ آج بزم میں تیور چڑھائے آئے ہیں
کہ حال دل کوئی اپنا انہیں سنا نہ سکے

ازل سے نام پہ میرے فروغ لکھا تھا
وہ مجھ کو لاکھ مٹایا کئے مٹا نہ سکے

سلا کے قبر میں دیتے ہو تھپکیاں صاحب
کہ مجھ کو شور قیامت بھی اب جگا نہ سکے

ہمارا دولت دنیا نے سر بلند کیا
کہ در پہ دوست کے سجدے کو سر جھکا نہ سکے

ہمارے دل میں لکھی تھی مگر تری الفت
کہ ہم جمال جہاں سے فریب کھا نہ سکے

برا ہو رنگ رخ نا مراد کا عالیؔ
کسی کا راز کلیجہ میں ہم چھپا نہ سکے
 

Rate it:
Views: 225
25 Mar, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL