لہو لہو آرزو بدن کا لحاف ہوگا
Poet: آنند سروپ انجم By: مصدق رفیق, Karachiلہو لہو آرزو بدن کا لحاف ہوگا
وہ کتنا بزدل ہے آج یہ انکشاف ہوگا
مری ہر اک بات تھی حقائق کی روشنی میں
یہ جانتا تھا زمانہ میرے خلاف ہوگا
حقیقتوں کے چراغ ہر سو جلا کے رکھنا
مجھے یقیں ہے کہ جھوٹ کا انعطاف ہوگا
یہ غم نہیں ہے شناخت اپنی میں کھو چکا ہوں
تمہاری ہستی سے کب مجھے انحراف ہوگا
نہ کھوج خود کو پرانے کل کی کہانیوں میں
پرانا کل تو شکست کا اعتراف ہوگا
ہماری باتوں میں کوئی پیچیدگی نہیں ہے
ہماری باتوں سے کب اسے اختلاف ہوگا
رموز عالم پہ دسترس اس کو ہوگی حاصل
وہ شخص کردار جس کا شفاف و صاف ہوگا
سزا کے ڈر سے عبث تو گھبرا رہا ہے انجمؔ
قصور پہلا تو ہر کسی کو معاف ہوگا
More Sad Poetry






