مار دے گا تمہیں دوستی کا بھرم
Poet: Mazhar Iqbal Samar By: Mazhar Iqbal Samar, GUJRATعشق ناسور ہے تو اس سے بغاوت کر لے
 حوصلہ ہے پھر دل سے بھی عداوت کر لے
 
 کیا کہوں تم سے میں شب بیداری کا سبب
 اے میرے دوست تو اک بار محبت کر لے
 
 آنکھ کھلے گی اور ٹوٹ جائے گا پتھر کا بھرم
 تو اے نادان کسی اور کی عبادت کر لے
 
 یہ جوانی جو تیرے نام سے بدنام رہی
 اسے اپنانے کی کسی روز جرات کر لے
 
 دے رہا ہے اجالے میری آنکھوں کے عوض
 دل کی یہ ضد ہے پھر بھی یہ تجارت کر لے
 
 مار دے گا تمہیں دوستی کا بھرم اک دن
 مظہر ابھی سے بچنے کی کوئی صورت کر لے
More Sad Poetry








 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 