ماضی، حال اور مستقبل نہیں دیکھا
اُج ہی دیکھا کل نہیں دیکھا
رستے جدا ایک منزل، نہیں دیکھا
زیست و مرگ کا وسل نہیں دیکھا
تتلیاں پھولوں سے ملنے نکلی تھیں
لیکن گلزار میں گل نہیں دیکھا
جاوید سمندر میں دریا گرتے دیکھے
صحرا میں جل تھل نہیں دیکھا
نوازش رب کا مقرر وقت نہیں
جاوید وقت دعا گل نہیں دیکھا
غلط کہ کوئی رستہ نہیں جاوید
توبہ کا دروازہ مقفل نہیں دیکھا
زمانے کی ٹھوکریں کھااتا ہوا اُیا جاوید
تیرے در سوا اُسودہ دل نہیں دیکھا