Add Poetry

ماضی کے جب زخم ابھرنے لگتے ہیں

Poet: امت شرما میت By: Shaman, Lahore

ماضی کے جب زخم ابھرنے لگتے ہیں
آنکھوں سے جذبات بکھرنے لگتے ہیں

ذہن و دل میں اس کی یادیں آتے ہی
لفظ شرارت خود ہی کرنے لگتے ہیں

کر کے یاد ترے ماتھے کا بوسہ ہم
انگلی اب ہونٹھوں پہ دھرنے لگتے ہیں

تیری میں تصویر کبھی جو دیکھوں تو
میرے دن اور رات ٹھہرنے لگتے ہیں

بن تیرے سانسوں کی حالت مت پوچھو
گھٹ گھٹ کر روزانہ مرنے لگتے ہیں

ہم پر اندھیرے کچھ حاوی ہیں ایسے تو
ہم خود کے سائے سے ڈرنے لگتے ہیں

میتؔ کہانی الفت کی جب پڑھتا ہوں
آنکھوں سے کردار گزرنے لگتے ہیں

Rate it:
Views: 629
11 Nov, 2021
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets